Sunday, 25 February 2018

جمہوریت بمقابلہ شریعت


دنیا بھر کے بیشتر ممالک میں جمہوری طرز حکومت ہے اور اس کی وجہ یہ ہے کہ زیادہ تر نا صرف عام عوام بلکہ تجزیہ کار، ماہر قانون دان اور ارباب عقل و دانش کے نزدیک بھی جمہوری طرز حکومت ایک مکمل، مناسب اور درستگی کی سی حیثیت رکھتی ہے۔ بلا شبہ یہ طرز حکومت عمومی ممالک میں کامیابی سے چل بھی رہا ہے اور لوگ اس سے بہت حد تک مطمئین بھی ہے کیونکہ اس کے پیچھے بے شمار وجوہات ہے۔


یہ ایک الگ بحث ہے لیکن یہاں پر میں قارئین کی توجہ کہیں اور جانب مرکوز کرنا چاہتا ہوں، اور وہ یہ کہ پاکستان میں ہم بات کرتے ہے کہ یہاں پر ہم مسائل میں گرے ہوئے ہے ہر طرف پریشانی اور بد امنی ہے۔ اس میں کوئی دو رائے نہیں ہے کہ ذیادہ تر مسائل ہمارے اپنے لوگوں کی غیر ذمہ داری اور لا 
   پرواہی کا ثمرہ اور نتیجہ ہے۔
باوجود یہ کہ ہمارہ ملک ایک ایٹمی پاور ہے، ہماری فوج کم تعداد کے باوجود دنیا کے بہترین افواج کی صفوں میں شامل ہے اور صرف یہی نہیں دنیا کا نمبر ون خفیہ ادارہ بھی ہمارہ ہے اس کے باوجود بھی ہم دہشتگردی اور اندرونی بگاڑ کا شکار ہے۔

 انہی نا کامیوں سے بچنے کیلئے پھر ہم اپنا روایتی کھیل کھیلتے ہے اور سارے ناکامیوں کا سہرہ ہم اپنے ہی لوگوں کے سر پہناتے ہیں، جیسے کہ دہشتگردی اور انتہا پسندی کا ذمہ دار ہم قبائلیوں اور مہاجرین کو مانتے ہے۔ یہی ہماری ناکامی کی وجہ ہے کہ ہم تو الزام کسی اور پے لگا کہ خود تو بری از ذمہ ہوجاتے ہے پر اس کا حل ڈھونڈنے کیلئے کبھی بھی سوچھنے کی زحمت نہیں کرتے اور نا ہی جمہوریت جیسے نظام کو بروئے کار لاتے ہے اور اس میں کوئی حیرانگی کی بات نہیں ہے کیونکہ انھی حالات میں جمہوریت اور اس جیسے اور نظام یا طرز حکومت جو کہ انسان کی خود تخلیق کردہ ہے جواب دے دیتی ہے۔
یونائیٹڈ عرب امارات جو کہ نا تو ایٹمی پاور ہے، نا ان کے پاس دنیا کی نمبر ون خفیہ ایجنسی اور نہ ہی بہترین فوج ہے اس کے ساتھ ساتھ وہاں پر مختلف نسل، قوم اور ریاستوں کے لوگ ایک عرصے سے رہ رہے ہے لیکن اس کے باوجود کوئی بھی وہاں پر بد امنی لانے کی کوشش نہیں کرسکتا۔ اسی لئے دنیا دانتوں میں انگلی چبائے وہاں کا امن اور سلامتی کو دیکھ کہ حیران ہے اور یہی نہیں پاکستان اپنا میگا ایونٹ (پی ایس ایل، "پاکستان سپر لیگ") وہاں پر کراتا ہے اور وہ بھی بغیر کسی خوف و خطر۔
یہاں پر اس بات کی مکمل تردید ہوتی ہے کہ صرف اور صرف ایٹمی پاور بن کہ اور دنیا میں نمبر ون ملٹری کا اعزاز حاصل کرنے سے ریاستوں کی کامیابی نہیں ہوتی بلکہ بہتر پلاننگ، احسن نظام سزا و جزاء، مخلص، جواب دہ حکمران اور خالق حقیقی کا دیا ہوا نظام اور طرز حکومت ہی کو اپنانے میں خیر اور ممتاز کامیابی ہے۔
تحریر: محمد وسیم

www.facebook.com/zalaanews
muhammad.waseem_1@hotmail.com
www.journalistwaseem.blogspot.com

No comments:

Post a Comment

Effects of mobile phone on children